۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر

حوزہ/ ادارہ منہاج الحسینؑ اور تحریک حسینیہ پاکستان کے سربراہ، رکن اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ امریکی مذہبی آزادی کمیٹی کو کھلی دعوت دیتے ہیں کہ وہ خود پاکستان آئے اور آ کر حقائق کا مشاہدہ کرے، گزشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان میں بین المذاہب و بین المسالک ہم آہنگی کو فروغ ملا ہے اور بہت سارے مسائل جو مسلمانوں اور اقلیتوں کے درمیان تھے وہ حل ہوئے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ادارہ منہاج الحسینؑ اور تحریک حسینیہ پاکستان کے سربراہ، رکن اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے کہا ہے کہ امریکی وزارت خارجہ کی مذہبی آزادی کی کمیٹی کی طرف سے پاکستان پر الزام لگانا افسوسناک ہے، جعلی اور بے بنیاد پروپیگنڈہ اسلام اور پاکستان دشمن قوتوں اور اداروں کی روش ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی مذہبی آزادی کمیٹی کو کھلی دعوت دیتے ہیں کہ وہ خود پاکستان آئے اور آ کر حقائق کا مشاہدہ کرے، گزشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان میں بین المذاہب و بین المسالک ہم آہنگی کو فروغ ملا ہے اور بہت سارے مسائل جو مسلمانوں اور اقلیتوں کے درمیان تھے وہ حل ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ توہین ناموس رسالت ؐ و توہین مذہب کے قانون کا غلط استعمال ختم ہوا ہے۔ مختلف مسالک و مذاہب کے درمیان رواداری اور بھائی چارے کو فروغ ملا ہے اور عدم برداشت کا رویہ ختم ہوا ہے۔ علامہ محمد حسین اکبر کا کہنا تھا کہ امریکی وزارت خارجہ ان رپورٹوں اور شواہد کو پاکستان کی حکومت اور بین المسالک و بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے کام کرنے والی تنظیموں اور اداروں کے سامنے لائے جن کی بنیاد پر پاکستان کا نام لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شریعت اسلامیہ اور پاکستان کے آئین، قانون اور دستور کے مطابق عقیدہ ختم نبوت ؐ کے منکرین کو غیرمسلم قرار دیا گیا ہے لیکن ان کو وہ تمام حقوق حاصل ہیں جو آئین اور دستور نے انہیں دئیے ہیں۔پاکستان میں نفرت انگیز لٹریچر پر پابندی ہے اور اس کی اشاعت کی اجازت کسی کو بھی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم امریکی رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں، امریکی محکمہ خارجہ کی یہ رپورٹ تعصب پر مبنی ہے، رپورٹ میں پڑوسی ملک میں ہونے والے اقلیتوں پر مظالم پر مکمل خاموشی اختیار کی گئی ہے اور پاکستان اور چین کو تعصب کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا ہے جو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .